بسم اللہ الرحمن الرحیم

حسد: اپنوں کی کامیابی کیوں زہر لگتی ہے اور اس کا علاج

فریڈرک نیٹشے اپنی کتاب On the Genealogy of Morality میں ایک بڑی تلخ مگر سچی حقیقت بیان کرتا ہے:
“ہم اجنبی کی کامیابی کو آسانی سے برداشت کر لیتے ہیں، مگر اپنے دوست، رشتہ دار اور قریبی عزیز کی کامیابی ہمیں زہر کی طرح لگتی ہے۔ ان کی بلندی ہمیں اپنی پستی یاد دلاتی ہے، اور یہی وہ لمحہ ہے جب دل میں رنجش، کینہ اور حسد پیدا ہوتا ہے۔ یہی زہر رشتوں کو دشمنی میں بدل دیتا ہے۔”

یہ جملہ صرف مغرب کا نہیں بلکہ ہمارے معاشرے پاکستان اور بھارت کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ یہاں بہن بھائی، کزنز، حتیٰ کہ مائیں بھی کبھی کبھار اپنے بچوں کے دوستوں یا رشتہ داروں کی کامیابی پر حسد محسوس کرتی ہیں۔ یہ ایک تلخ حقیقت ہے جسے ماننا ضروری ہے۔

مسئلہ: قریبی رشتوں میں حسد کیوں زیادہ ہوتا ہے؟

1. ارتقائی وجہ

انسان نے ہمیشہ قریبی لوگوں کے ساتھ وسائل (زمین، کھانا، عزت) کے لیے مقابلہ کیا ہے۔ اس لیے ہمارے دماغ نے یہ عادت بنا لی کہ ہم زیادہ حسد اپنے ہی قریبی لوگوں سے کرتے ہیں نہ کہ اجنبیوں سے۔

2. دماغی سائنس

تحقیقات بتاتی ہیں کہ جب ہم حسد محسوس کرتے ہیں تو دماغ کا وہی حصہ متحرک ہوتا ہے جو جسمانی درد میں ہوتا ہے۔ اس لیے کسی قریبی کی ترقی ہمیں تکلیف دیتی ہے جیسے ہمیں جسمانی چوٹ لگی ہو۔

3. نفسیات

پاکستان اور بھارت میں لوگ اپنی خوشی دوسروں سے موازنہ کر کے ناپتے ہیں۔
 • اگر میرا کزن اچھی نوکری لے لے، تو فوراً دل کہتا ہے: “ہم دونوں ایک جیسے تھے، وہ آگے کیسے نکل گیا؟”
 • یہی سوچ حسد اور کینہ پیدا کرتی ہے۔

4. سماجی دباؤ

ہمارے والدین اور رشتہ دار اکثر بچوں کا آپس میں موازنہ کرتے ہیں:
 • “دیکھو فلاں کے بیٹے کو نوکری مل گئی”
 • “فلاں کی بیٹی ڈاکٹر بن گئی”
یہ تقابلی جملے ہمارے دلوں میں حسد کی جڑیں مضبوط کرتے ہیں۔

نقصانات
 1. رشتے ٹوٹ جاتے ہیں – بہن بھائی، کزنز، دوست آپس میں دشمن بن جاتے ہیں۔
 2. دماغی دباؤ – حسد سے انسان کا بلڈ پریشر اور ٹینشن بڑھ جاتی ہے۔
 3. معاشرتی زہر – خاندانوں میں دوریاں، جھگڑے اور بداعتمادی عام ہو جاتی ہے۔

حل اور علاج

1. شکر گزاری

روزانہ تین چیزیں لکھیں جن پر آپ شکر گزار ہیں۔ یہ ذہن کو مثبت رکھتا ہے اور حسد کم کرتا ہے۔

2. موازنہ بدلنا

کسی کی کامیابی کو اپنی ناکامی نہ سمجھیں بلکہ یہ سوچیں:
“اگر وہ کر سکتا ہے تو میں بھی کر سکتا ہوں۔”

3. خود اعتمادی پیدا کریں

اپنی صلاحیتوں اور چھوٹی چھوٹی کامیابیوں پر توجہ دیں۔ کمزور Self-Esteem والے لوگ سب سے زیادہ حسد کرتے ہیں۔

4. مراقبہ اور سکون

روزانہ پانچ منٹ آنکھیں بند کرکے گہری سانس لیں اور دل میں دعا کریں:
“یا اللہ، میں اپنے دوست/بھائی/بہن کی کامیابی پر خوش ہوں۔ مجھے بھی توفیق دے۔”

5. کامیابی کو Celebrate کریں

اگر کوئی کزن یا دوست کامیاب ہو جائے، تو اس کو سچ دل سے مبارک دیں۔ یہ حسد کو محبت میں بدل دیتا ہے۔

نتیجہ

نیٹشے نے بالکل صحیح کہا کہ اپنوں کی کامیابی ہمیں اپنی کمزوری یاد دلاتی ہے، اور یہی احساس حسد بن کر رشتوں کو زہر آلود کر دیتا ہے۔ مگر یہی حسد اگر سمجھداری سے بدلا جائے تو دوا بن سکتا ہے۔

پاکستان اور بھارت جیسے معاشروں میں جہاں ہر وقت تقابل (comparison) کیا جاتا ہے، وہاں ہمیں یہ سیکھنا ہے کہ دوسروں کی ترقی کو اپنی ہار نہ سمجھیں بلکہ اپنی تحریک (motivation) بنائیں۔

👉 اگر ہم اپنی نئی نسل کو بچپن سے ہی یہ سکھا دیں کہ حسد تباہی ہے اور دوسروں کی کامیابی خوشی کا سبب ہے، تو ہمارے خاندان مضبوط ہوں گے، معاشرہ خوشحال ہوگا، اور پاکستان و بھارت ترقی کی نئی راہیں طے کریں گے۔